نہ جانے تم ہو کہ اک ستارہ ، میرے افق کے عروج پر ہے

Share on facebook
Share on twitter
Share on linkedin
Share on whatsapp

      غزل

تمہی کو مانگا ،تمہی کو پوجا ، یقین نہ آے تو پوچھ دل سے

یہ عشق کرنا عذاب جان ہے ،یقین نہ آے تو پوچھ دل سے

 

ہمی نے مانا،تمہی کو چاہنا ،خطا ہے میری ،پر اب خدا را

میں ذرا ذرا بکھر چکی ہوں ،یقین نہ آے تو پوچھ دل سے

 

جفائیں تیری رگوں میں شامل ، آنا پرستی تیری ادا ہے

ہےمیری چاہت ، تیری شناخت ، یقین نہ آے تو پوچھ دل سے

 

سراپا غم ہے یہ عاشقی بھی ، سراپا دکھ ہے یہ زندگی بھی 

تمہی مسیحا ہو میرے جانہ ،یقین نہ آ ۓ تو پوچھ دل سے

 

نہ جانے تم ہو کہ اک ستارہ ، میرے افق کے عروج پر ہے

جو وہ ملےتو نہ چاند مانگو ، یقین نہ آے تو پوچھ دل سے

 

غزل : عروج خان مروت